خدا کہاں تھا؟
جب تو نے ناقابلِ بیاں دکھ سہا

 

 

* * *

 

وہ حیوان تھے، نہ کہ انسان، جنہوں نے تیری معصومیت کو تباہ کر دیا۔ انہوں نے تیری شرافت کو ننگا کر دیا۔ انہوں نے تجھے ننگا کر کے،تجھے بے حرمت کر کے تیرے جسم پر حملہ کیا ہے۔ خوف نے تجھے گردن سے دبوچ لیا ۔ ایک کیڑے کی مانند تجھے زخمی کرکے انہوں نے دنیا کے سامنے پیش کیا۔ بہت بے دردی سے انہوں نے تجھے بے عزت کیا اوہ برا بھلا کہا۔

 

تو رحم کی بھیک مانگتا رہا۔ کسی نے تیری طرف آنکھ اٹھانا بھی مناسب نہ جانا۔ان کے لئے یہ ایک کھیل تھا۔ انہوں نے نہ صرف تیری عزت چھینی اور تیرے کپڑے اتارے، بلکہ تیری انسانیت بھی چھین لی۔توان کےلئے پھینکے جانے سے پہلے ایک کھیل تماشا تھا۔توصرف ہنسی مزاق اڑائے جانے کےلئے رہ گیاتھا۔ انہوں نے بے انتہا بے دردی سے تیرے ساتھ ناجائز، بدکاری، اور غیر انسانی ظلم و زیادتی کے اعمال کئے۔

 

اِس تمام تر لاچاری کے وقت خدا کہاں تھا؟

 

اگر وہ تجھے روندنے والے حیوان تھے توتو شریف، اور معصوم فاختہ کی مانند تھا۔ تیرے اندر کوئی بھی بدی، شہوت پرستی یا بیہودگی کا سایہ نہ تھا۔ تو صرف مہربانی اور شفقت کرنا جانتا تھا۔ تونے ان کی بدی کو برداشت کرنے کے عوض نفرت کے جواب میں مہربانی دکھاتے ہوئے انہیں ان کی بدی کو کرنے دیا۔ تو نے ان کا جواب صرف یہ دیا کہ توان کےلئے اچھا چاہتا تھا جوتجھے قتل کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے تیرے اندر اپنے زہریلے کانٹے گھاڑ کر تجھے چیر پھاڑ دیا۔

 

اور خدا کہاں تھا؟

 

کسی نے بھی تجھے نہ جانا۔تجھے ان لوگوں نے اذیت دی جنہیںتیری حفاظت کرنی چاہئے تھی؛ ان لوگوں نے تجھے ترک کر دیا جوتیرے سب سے زیادہ قریبی تھے؛ ان لوگوں نے تجھ پر تہمت لگائی جنکا فرض معصوم کی حفاظت کرنا تھا۔ خدا کے عطا کئے ہوئے اختیار کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ، ان لوگوں نے جنہیں عزت دار شہری مانا جاتا ہے ، خود کو نیک اور تجھے قصور وار ثابت کیا۔ کسی نے بھی تیری معصومیت کی حمایت نہ کی۔ وہ سب پھر گئے، اورتجھ پر انگلی اٹھائی اورتجھے ملامت کیا۔

 

صرف چند گھنٹے قبل، جیسے کہ یہ ہمیشہ کےلئے تھا، تیری پاکیزگی مہک رہی تھی۔تیری معصومیت کی پاکیزگی ایک نئے نکور شیشے کی مانند چمک رہی تھی، جو کہ انمول خوبصورتی تھی۔ تیرے ایک اشارے سے سورج جھوم اٹھتا تھا۔تیری کاملیت کو کبھی کسی نے میلے ہاتھ نہیں لگائے۔ انسانی غلاظت کا چھوٹا سا ذرّہ بھی تجھے چھو نہ سکا۔ تب وہ اٹھ کھڑے ہوئے اورتجھے برباد کرتے ہوئے ، کچلتے ہوئے اور رد کرتے ہوئے تجھے دِق کرنے لگے اورتجھ پر ان کا غضب بھڑکا۔ پھر بھی بے سبب غضب میں وہ تیرے باقی جزو کو خاک کرتے رہے۔ تیری اہمیت، تیری کاملیت اورتیری خوبصورتی ہمیشہ کےلئے کھو گئی۔ ایک وقت تھا کہ تو انمول تھا اور اب گندگی کا ڈھیر، ایک وقت تھا کہ توبہت اہم تھا اور اب محض رد کئے جانے کے قابل ہو۔

 

پھر بھی، جب تم دکھ کی چکی میں پِس رہے تھے، تو تونے، جو ایک سانس میں ساری زمین کو تبدیل کر سکتا تھا ، صرف یہی کہا کہ،” اے باپ، انہیں معاف کر۔“

 

مگر خدا کہاں تھا؟

 

کبھی نہ ختم ہونے والے گرد باد کی مانند ، غضب ناک دردتیرے زخمی جسم کی ہر ایک نس میں اذیت بن رہا تھا۔ تیری تمنا ایک ایسے گلاب کی مانند جاتی رہی جو مسل دیا گیا ہو؛تیری معصومیت ایک شیشے کی مانند چکنا چور ہو گئی؛ تیری عزت ایسے پامال ہوگئی جیسے ایک پاکیزہ پہاڑ کی ندی فاضل مادے کی صورت خارج ہوتی ہے؛ تو بے پناہ پریشانی میں اپنی واحد امید کے آگے چِلایا کہ،” اے میرے خدا ، اے میرے خدا، تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟“ ایک اداس سی خاموشی نے تیرے دل کو زخمی کر دیا۔ تیرا درد ناقابلِ تخیل کی حدوں تک شدید ہو گیا۔ جنہیں تونے پیار کیا انہی سے رد ہوئے، انہی نے تجھے ترک کیا جو تیرے لئے سب کچھ تھے، مگر خدا سے بھی رد ہوگئے؟ اپنے ابدی باپ سے ایسا سلوک پایا جیسے کہ تجھے دِق کرنے والے معصوم تھے جبکہ تو ایک بدترین گناہگار ہے۔ خدانے، جو غضب نال طور پر گناہ سے نفرت کرتاہے ، کچھ نہ کیا۔

 

تیری اذیت کو کم کرتے ہوئے تیرے تشدد پسندو ں نے تیری باقی زندگی بھی تجھ سے چھیننی شروع کر دی۔ تو نے اس خدا کو یاد کیا جس نے تجھے وہ ناقابلِ بیان تشدد کے وقت چھوڑ دیا؛وہ خدا جس نے تجھ سے م


±نہ موڑ لیا؛ وہ خدا جو تجھے تھوڑا سا سکون دینے میں ناکام رہا جب تو بے تنہا اذیت میں مبتلا تھا۔ پھر بھی تجھے اس کی محبت اور حکمت پر بھروسہ تھا۔ اس نے تجھے موت کے سپرد کر دیا تھا، تاہم تو نے اپنے آپ کو ہمیشہ کےلئے اس کے حوالہ کر دیا۔” اے باپ، میں اپنی روح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں۔“

 

انہوں نے تیرے دل کو چیرتے ہوئے ، تجھے نیزہ گھونپ دیا۔انہوں نے تجھے ایک بدبو دار لاش کی مانند گھسیٹا۔ ایک وقت تھا جب تم بہت ہشاش بشاش تھے، لیکن اب، بدبودار۔ ایک وقت تھا جب تم بے داغ تھے، لیکن اب،تم آلودہ ہو گئے ہو۔ ایک وقت تھا کہ تم نایاب تھے، لیکن اب، ناپید ہو۔ ایک وقت تھا کہ تم بہت عزت دار تھے، لیکن اب، انہوں نے تجھے بہت ذلیل کیا ہے۔

 

دن بدن، اس خدا نے تیرے جسم کو کھنڈر بننے کےلئے چھوڑ دیا جس پرتو نے بہت بھروسہ کیا۔

 

اچانک قادرِ مطلق نے اپنا ہاتھ بڑھایا۔ اب دنیا نے وہ سب دیکھنا تھا جو خدا نے ہمیشہ سے منصوبہ بنایا تھا۔ ایک ناممکن عمل رونما ہوا؛تم زندگی میں ابھر کر آئے! آنسو فتح میں تبدیل ہوئے؛افسردگی خوشی میں بٹ گئی؛گندے زخم عزت کی علامات میں ڈھل گئے۔ تم پھر سے پاکیزگی میں چمک اٹھے۔

 

چند لمحات قبل، تو پہچان سے باہر ظلم و زیادتی کا ایک بہترین شاہکار تھے، پھر مالک نے، آنکھوں میں آنسو لئے ہوئے ، بہت پیار سے عمل کرنا شروع کیا جب تک کہ غارت گروں کا ایک ایک حملہ تیری عظمت کا وسیلہ نہ بن گیا۔ آخری شاہکار تو اس سے بھی کہیں زیادہ قابلِ تعریف تھا، اس قدر شاندار تھا کہ آسمان اور زمین تیری عظمت میں ششدر رہ گئے۔

 

پاک جلال میں پر مسرت، کاملیت میں جدید، تم نہ صرف اس معصومیت اور بلا مقابلہ عظمت میں جی اٹھے جو ہمیشہ سے تیری تھی، بلکہ اس سے بھی زیادہ نئی اور شان و شوکت کے مالک ٹھہرے۔اب تم نہ صرف وہ ہستی ہو جس کے وسیلہ سے ہم پیدا ہوئے،بلکہ وہ ہستی بھی ہو جس کے وسیلہ سے ہر کوئی تیری عظمت کی بے گناہ کاملیت ، تیری پاکیزگی اور ابدی منزل کےلئے واپس لایا گیا۔

 

اے خدائے عجیب!حقیتاً تو پر مسرت اختتام کا،کہانی میں انوکھی تبدیلی کا، اور تباہی کوفتح اور دکھ کو بے شمار خوشی میں تبدیل کرنے والا خدا ہے۔تو غیر متوقعات کا خدا ہے؛ جو انگلی کی ایک چٹکی سے غیر اہم چیز کو اہم بنا دیتاہے۔ کون جانتا تھا کہ جو بدی یا گندگی دکھائی دیتی ہے وہ ایک زبردست کاملیت کا دوسرا رخ تھا؟اے خدا ! مجھے دوسرے رخ تک پہنچنے سے قبل ، تیرے کاموں کا فیصلہ کرنے کی بےوقوفی سے محفوظ رکھنا، جب ہر کوئی تیری ذہانت کا شاہکار دیکھے کہ تو فتح یاب کرتا ہے؛تکلیف سے خوشی ؛گندگی سے خوبصورتی پیدا کر دیتا ہے۔ آنکھ جھپکتے ہی، زیر فتح یاب ہوتے ہیں،پسماندہ حاکم ہو جاتے ہیں؛کچلے ہوئے عزت پاتے ہیں؛مایوس ہارنے والے فتح مندی کا سہرا پاتے ہیں۔

 

حقیقتاً ، تو ناممکن کو ممکن بنانے والا خدا ہے۔جیسے ایک پتھر سے قیمتی سونا بنایا جاتا ہے جِسے ناقابلِ برداشت آگ میں بے رحمی سے پھینک دیا جاتا ہے، اسی طرح تو بھی بدی کی غضب ناک آگ سے اچھائی کو پیار سے باہر نکالتا ہے۔تیرے کام ساری دنیا کو شش و پنج میں ڈال دیتے ہیں۔ ایک دن سب کے سب ظاہر ہوں گے۔ اچانک وہ سب جو تیرے خلاف غضب ناک ہوئے تھے بے زبان ہو جائیں گے۔وہ سب جونہوں نے مغروری میں تجھ پر ہاتھ ڈالے تھے ، اپنے احمقانہ الزامات پر خود کو کوستے ہوئے ، منہ کے بل گریں گے۔ہر ایک شکایت کرنے والی آواز خاموش ہو جائے گی، پھر قادرِ مطلق خدا کی نیکی اور حکمت کی تعریف تیز ہوا کی مانند گونجے گی۔

 

تجھ میں، لامحدود محبت لامحدود علم سے جڑتی ہے، اور لامحدود حکمت لامحدود اچھائی سے ملتی ہے۔ یہ کہنا کہ تو ہر کسی کےلئے قابلِ بھروسہ ہے نالکل ایسے ہے جیسے کہا جائے کہ ساری کائنات میرے لئے کچھ بھی نہیں۔

 

اوہ! ہم نے وہ موقع کتنا مِس کیا ہے جب ہم تیری خوبصورتی اپنی آنکھو ں سے دیکھ پاتے۔ تو کامل طور پر مجسم ہوا اور مکمل طور پرستش کے قابل ہے۔ہر ایک خوبصورت اور اچھی چیز کا ذرئع تجھ میں ہے۔ تو ہر اس چیز سے بالا تر ہے جس کی میں کبھی بھی خواہش کر سکتا ہوں۔ تجھے مہربان اور راستباز کہنا ایسے ہی ہے جیسے ہم سمندر کو ایک قطرے کا نام دیں۔تو وہ معیار ہے جس پر ایک ایسا شخص کاتجزیہ کیا جائے جو بہت راستباز ہو مگر تیرے معیار پر وہ ناکامل پایا جائے۔تیرے سامنے ایک نیک شخص کے اعمال خاک ہو جاتے ہیں۔

 

کامل بنانے کےلئے تو نے اپنے ہر ایک چاہنے والے کےلئے منصوبہ تیار کیا ہے،تو نے بہت چالاکی سے ہر ایک کے تنقیدی حصے کو پوشیدہ رکھا۔ہر چیز اس قابل تعریف آخرت کےلئے رواں دواں ہے جسے صرف تو اپنی بے انتہا محبت، قدرت اور حکمت سے پیدا کر سکتا ہے۔کیا مجھے ابھی اسی وقت تیری محبت ، شفقت اور نیکی پر بھروسہ کرنا چاہئے ، قبل از کہ تیرا سارا منصوبہ کاملیت کو پہنچے، تا کہ میں اس لمحے اپنی بے یقینی پر شرمندہ نہ ٹھہروں جب آخر پر تیرے ابدی مقاصد کی کاملیت رونما ہو؟

 

جیسے ایک خوبصورت آرٹ کا کام اپنے ابتدائی مراحل میں بہت بد صورت نظر آتا ہے؛جیسے ایک گھر مرمت کے دوران جب تک کہ کام مکمل نہ ہو جائے ایک تباہی کا مقام نظر آتا ہے؛جیسے ایک آپریشن کے دوران ایک زخمی شخص کے زخم شروع میں بہت گہرے دکھائی دیتے ہیں؛اسی طرح جب تیر کام میری زندگی میں مکمل نہیں ہو جاتا میں تیرے کام کے اعلیٰ معیار کا اندازہ اپنے دماغ میں نہیں لگا سکتا۔

 

* * *

 

اے خداوند باپ!، تو نے کس قدرہولناک انداز سے اپنے پیارے بیٹے کے درد کو برداشت کیا، بالکل ایسے ہی جانتے ہوئے جیسے کہ ایک سب کچھ جاننے والا خدا جان سکتا ہے، مگر پھر بھی اس منصوبے کو جاری رکھتے ہوئے جو تو نے اور تیرے بیٹے نے مجھے نجات دینے کےلئے ترتیب دیا تھا۔ تو شفقت ، مہربانی، محبت اور بے لوث دوستی کا منبع۔ ایسا کوئی بے انتہا درد نہیں ہے، ایسی کوئی حد نہیں ہے جہاں تو میری بہتری کےلئے نہیں پہچا۔

 

مہربان یسوع! تو نے درد کی ہر حد کو اپنے پر خلوص دل سے سہا ہے۔ اسی گندگی کی بدولت الٰہی پاکیزگی بے حرمت ہوگئی۔تو، جو خدا نے ساتھ خوبصورتی اور پاکیزگی میں جانا جاتا تھا، باپ کے دل سے جذباتی طور پر ٹوٹ گیااور اس قہر کا سزا وار ٹھہرا جوقادرِمطلق نے تمام گناہگاروں کےلئے رکھا تھا۔ابدی ،الٰہی یکجہتی تباہ ہوگئی۔ تو نے کیسے یہ خواہش نہ کی ہوگی کہ انسانیت کی نجات کو کوئی اور وسیلہ ہو! مگر ایسا کچھ بھی نہ تھا۔لہٰذہ تو نے اپنی مرضی سے اپنی پختگی کاہر ایک جز اکٹھا کرتے ہوئے اور ناقابلِ فہم دکھ کو برداشت کونے کےلئے خود کو زبردستی تیار کیا۔تو نے یہ اس لئے منتخب کیا کیوں کہ تو جانتا تھا کہ ہمیشہ تو اپنی بے عزتی اور دکھ کو یاد کرے گا یہ جانتے ہوئے کہ تیرے دکھ کا ایک ایک پل بہت قیمتی ہے۔تو جانتا تھا کہ خدا تیرے ایک بھی آنسو کو ضائع نہیں ہونے دے گا بالکہ اس سے بہت سو ںکی زندگیوں میں لامحدود اچھائی پیدا کرے گا۔ تو اس بات سے باخوبی واقف تھا کہ تیرے دکھو ں کا نتیجہ یہ گا کہ تیرے غیر مستحق اور خود غرض پیارے ابدی خوشی سے بھرپو ر ہوں گے۔

 

اے قادرِ مطلق خدا، کسی بچے سے زیادہ معصوم، لاکھوں نیوکلیئر بمبوں سے زیادہ طاقتور، اس کائنات میں موجود ہر انسان کی مجموعی ذہانت سے زیادہ جاننے والے، ہر لحاظ سے تیرا قربانی والا پیار بِلا امتاز ہے۔دوسرے یہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کیا کرنے جا رہے ہیں؛ مگر تو یقیناجانتا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔دوسروں نے دولت گوائی ہے، جب کہ تو خود جان بجھ کر آسمان سے نیچے اترا کہ خود لٹائے جتنا کوئی آج تک نہیں لوٹا گیا۔تو نے کمزور اور لاچار ہونے کا کردار ادا کرتے ہوئے اپنے ستانے والوں کو خوش کیا، جبکہ تو آنکھ جھپکتے ہی ان کو خاک میں ملا سکتا تھا۔ تو نے انہیں اپنی نفرت تجھ پر لٹانے کی اجازت دیتے ہوئے انہیں پر مسرت کیا۔تو نے انہیں خود کو کچلنے اور خاک بنانے اور پاں تلے روندنے کی خوشی عطا کی۔

 

انسان ان لوگوں سے بہت خوش ہیں جنہوں نے ،حتیٰ کہ امن کے نام پر بھی،جان دینے اور زخم کھانے کےلئے قربانی دی ہے۔تو نے ان لوگوں کی شفاعت اور معافی کےلئے جان کی قربانی دی جو تجھ سے نفرت کرتے تھے۔ تو نے بخوشی اس سزاءکو سہا جس کا تو مستحق نہ تھا تا کہ ہم اس سزاءسے بچ جائیں جس کے ہم مستحق تھے۔تیری محبت اس قدر عظیم ہے کہ تو نے جسمانی تشدد کو بھی برداشت کیا، کیونکہ یہ اس سے کہیں زیادہ درد ناک تھا تیرے لئے اگر میں اپنے ہی گناہوں کی سزا کےلئے ابدی مجرم ٹھہرتا۔

 

تیرے ہمراہ، میں مکمل حفاظت میں ہوں۔ میں ایک ایسا چھوٹا سا کیڑا ہوں جو تیرے ڈھیر پیار کےلئے بہت خوش ہوں۔ جیسے ایک نوزائیدہ بچہ اپنی ماں کی محبت کا شکر ادا نہیں کر سکتا، اسی طرح تیری محبت میری سوچ سے کہیں زیادہ اونچائی پر پرواز کرتی ہے۔ میں کیسے تیرے ایک معطمن انداز میں شکر ادا کر سکتاہوں ؟ میں تیری محبت کا وسیع پیمانہ کیسے واپس کر پاںگا؟ میں تجھے ایسا کیا دے سکتا ہوں جو پہلے سے ہی تیرا نہیں ہے؟ تیرے لئے میرا پیار بہت اہمیت کا حامل نہیں ہے۔تیری چاہت میں مکمل طور پر ڈوب جانا اس کے سوا کوئی اہمیت نہیں رکھتا کہ میں تیری خوبصورتی، نیکی، حکمت ، محبت اور ایسی بہت سی دیگر خوبیوں کے لائق نہیں ہوں جو مجھے سانسیں روکنے والی خوشی عطا کرتی ہیں۔سب سے بڑا کام جو میں نے کیا ہے کہ تجھے میری آنکھوں کو کھولنے کی اجازت دی ہے کہ میں تجھے جاننے سے قبل دنیاوی چیزوں کی کشش سے دور رہوں۔

 

* * *

 

کوئی بھی شخص آج تک تنہا دکھ نہیں اٹھاتا۔تو نے ہر اس شخص کی تکلیف سہی ہے جو اس دنیا میں پیدا ہوا۔

 

حتیٰ کہ ایک عام شخص، ایک سخت ترین انسان ، ایک خود غرض شخص، اچھے طریقے سے جانتا ہے کہ اپنے محبوب سے درد لینا کس قدر کسی انسان کو گہرے طور پر متاثر کر سکتا ہے۔ایک ماں اپنے بچے کی تکلیف سے خود زیادہ تکلیف محسوس کرتی ہے۔جتنا زیادہ ہم ایک شخص کی تکلیف کو سمجھتے ہیں، اتنا زیادہ ہی ہم اس شخص سے محبت رکھتے ہیں، اتنا ہی زیادہ ہم اس کا درد ہمارے لئے تکلیف دہ ہوتا ہے۔ تاہم تیری تکلیف کسی بھی عام انسان سے کہیں زیادہ تھی۔کوئی انسان اس حد کو چھو بھی نہیں سکتا جس حد تک تو ہم سے پیار کرتا ہے، اور نہ ہی اس طرح سے ہماری پوشیدہ تکالیف کو جان سکتا ہے جیسے تو جانتا ہے۔اس کا نتیجہ میری سوچ کی حدود سے بہت بالا تر ہے۔ تو اس لمحے مدد تو نہیں کر سکتا لیکن اسے ذاتی طور پر لے سکتا ہے جب کوئی شخص کسی دوسرے انسان کو پیار سے بھی تکلیف دیتا ہے۔

 

حتیٰ کہ ایک گناہ جو اپنے ابتدائی مراحل میں کسی کےلئے نقصان دہ نہیں ہوتا وہ بھی تیرا دل توڑ دیتا ہے۔اگر ہم کسی بغیر نقصان کئے گناہ کو ایک مذاق سمجھیں، تو یہ گناہ نہیں ہوگا، اور تو اس کی تصدیق کرے گا۔گناہ کی یہی فطرت ہے کہ اس کا انجام لوگوں کا نقصان ہوتا ہے۔ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم کسی بھی گناہ کو کرتے وقت یہ محسوس کرتے ہیں کہ اس سے کسی کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔گناہ اس قدر حد تک دھوکے باز ہے کہ اس کے اثرات بعض اوقات صدیوں بعد تباہی کی صورت دکھائی دیتے ہیں۔ہم گناہ کرنے کے اس قدر شوقین ہوتے ہیں کہ ہم یہ بھو ل جاتے ہیں کہ جو تو ہماری ہدایت کرتا ہےوہ ہمارے ساتھ تیری بے لوث محبت کی پیدا وار ہوتی ہے۔حتیٰ کہ گناہ کرنے ولاے کو بھی اگر نقصان ہو تو وہ بھی تیرا دل توڑ دیتا ہے۔

 

دونوں، انسان کے دکھوں کے لئے تیرے احساسات کی لامحدود گہرائی اور وہ جسے تو نے صلیب پر سہا، سارے مصائب تجھ پر آن پڑے۔ اور جیسے کہ اس دکھ کی شدت انسانی سوچ سے پہلے ہی بالا تر تھی، پھر بھی غیر متوقع واقعہ رونما ہوا،تیرا درد دوگنا ہوگیا جب ان لوگوں نے جو تیرے لئے بہت اہمیت کے حامل تھے خدا کے خلاف اعمال کرنا شروع کر دیئے جن سے نہ صرف وہ بلکہ تو بھی متاثر ہوا۔ ہر ایک اچھی چیز کے وسیلہ کے طور پر، تیری پرستش شکرگزاری کے ساتھ پورے دل سے ہونی چاہئے تھی۔ تو نے دیا،اور دیا اور دیتا ہی گیا۔ پھر بھی تیرا انجام ان احمق لوگوں کے زہریلے رویے اور غضب کے ساتھ ہوا، جب کہ تو انسان کے دکھوں سے سخت بفرت کرتا ہے، جنہوں نے اس ایک شخص پر تہمت لگائی جو حقیقتاً معصوم تھا۔ایک جانور اس ہاتھ کو کاٹ سکتا ہے جو اسے کھِلاتا ہے، ایک بچہ اپنی ماں کی دیکھ بھال پر اسے جوتا مار سکتا ہے، ایک خودکشی کرنے والا شخص اپنے بچانت والے سے جھگڑا کر سکتا ہے، مگر ان میں سے کوئی بھی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا جو سلوک تیرے ساتھ کیا گیا۔ کوئی بھی تیری مانند محبت ، شکرگزاری اور عزت کے لائق نہیں ہے، بگر کیا کوئی تیری مانند رد کیا گیا یا ذلیل کیا گیا یا نفرتی ہوا؟ ایک ایسی ہستی جو سب سے زیادہ پوجا کے لائق ہے، اسی کو سب سے زیادہ رسوائی ملتی ہے۔

 

میں تیری محبوب ، ساری انسانیت، کے خلاف غیر مہزب الفاظ استعمال کر کے تجھے ناراض نہیں کرنا چاہتا، مگر یہ وقت اس درد کی حقیقت کا سامنا کرنے کا ہے جسے تو نے صبر اور خاموشی سے برداشت کیا۔ہم اس سے بخوبی واقف ہیں کہ صرف تیرا علم ہی لامحدد ہے اور یہ کہ حقائق سے لڑنے کےلئے تیرے مقابلے میں ہمارے پاس ذہنی قابلیت کچھ بھی نہیں ہے۔ہم نے یہ جان لیا ہے کہ ہم کامل نہیں ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ، ہم تجھ سے وابسطہ نہیں ہیں،ہم خود غرضی میں غرق ، بدی سے بھرپور اور دوغلے پن میں اندھے ہیں۔پھر بھی ہم نے مکاری سے ایک ایسے شخص پر تہمت لگائی جو پاکیزہ، کامل اور بے غرض تھا!تو نے ہمیں بولنے کی قوت عطا کی اور ہم نے اسے تجھے لعن طعن کرنے کےلئے استعمال کیا!ہر ایک چیز جس سے ہم آج تک لطف انداز ہوئے ہیں تیری طرف سے آتی ہے، اور ہم نے تجھے ذلیل کرتے ہوئے اور تجھ پر تہمت لگاتے ہوئے تیرا دل دکھایا۔تیری پاکیزگی ناقابلِ بیاں ہے۔تو بے حد کامل ہے،عظیم ہے، بِلا امتیاز انصاف پسند ہے، کامل نیک ہے،غیر رساں راستباز اور بے انتہا مہربان ہے۔تو انصاف کے ساتھ متجسّد ہوا۔تو اخلاق کا منبع، جلالی ہستی،کائنات میں سب سے زیادہ رحم دل ہے۔ہم ب ایمان روح، دھوکے باز اور ہر لحاظ سے تجھ سے کمتر ہیں۔ ہم اپنے ہی منصف کا انصاف کرنے کی جرات کرتے ہیں! اور تو ہمیں معافی بخشنے کی۔

 

میں یہ سوچتے ہوئے ڈرتا ہوں کہ ہماری تجھے لعن طعن کرنے کی وجہ یہ ہے کہ تو نے کائنات پر حاکمانہ قوت کی بجائے محبت سے حکومت کرنا پسند کیا۔ہم نے خوشی خوشی اپنی خود غرضی کی خاطر تیری دی ہوئی انتخاب کی آزادی کو بے حرمت کرتے ہوئے تیری پاک راہوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ ہم ضد کرتے ہیں کہ تو ہمیں خودغرض بننے کی اجازت دے، کہ ہم دوسروں کے خلاف بدی کریں، مگر دوسروں کو ہمارے خلاف بدی کی اجازت دینے کی تیری ہمت کیسے ہوئی! ایک بگڑے ہوئے بدتمیز بچے کی مانند، ہم اپنی بدتمیزی شروع کریں گے اگر تونے ہمیں ہمارے پسندیدہ گناہوں میں بڑھنے سے روکا تو، تاہم، ہم تیرے خلاف ہوں گے اگر تو نے اسی طرح دوسروں کے ساتھ سلوک کیا کہ انہیں ان کے پسندیدہ گناہوں سے نہ روکا تو۔ہم نہیں چاہتے کہ تو ہماری زندگیوں میں دخل اندازی کرے، مگر ہم بہت ناراض ہوں گے اگر تو نے دوسرے لوگوں کی زندگیوں میں دخل اندازی نہ کی اور اور انہیں ان گناہوں سے نہ روکا جو وہ ہمارے خلاف کرتے ہیں۔ ہمارے دوغلے معیاروں نے کس قدر تیرا دل توڑ دیا ہے۔

 

اگر تو نے ڈنکے کی چوٹ پہ حکومت کی ہوتی تو ہمارے تمام تر آزاد انتخابات اور درست فیصلہ کرنے سے پانے والی عزت کے تمام مواقع ختم ہو جاتے، لیکن دنیا بے عیب ہوتی۔کوئی چیز تیرے لئے شرمندگی یا درد کا باعث نہ ہوتی۔ اس کی بجائے تو نے ہمیں محبت بخشی اور انتخاب کی آزادی بخشی کہ اس کی فطرت کے استعمال سے ہم بے پناہ اچھائی یا بدی کے حراس کو چن سکتے۔

 

 تو نے محبت سے اختیار کو چلانے کا فیصلہ کیا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ سب سے زیادہ خطرناک اور بہت زیادہ دردناک ہے لیکن تمام تر باقی راستوں کی نسبت زیادہ تسلی بخش ہے۔کسی سے گہری محبت رکھنے سے مراد ہے کہ آپ کے پاس کائنات کی ہر چیز ہو سکتی لیکن اگر وہ شخص جس سے آپ محبت کرتے ہیں نہیں ہے تو یہ آپ کے دل کےلئے غیر تسلی بخش ہے۔ محبت کرنا خود کو اس قدر کمزور کرنے کے برابر ہے آپ کے پاس لامحدود طاقت کے باوجود بھی آپ کچھ نہیں کر سکتے۔

 

یقیناً ایسی بہت سی چیزیں ہیں جنہیں لامحدود طاقت بھی نہیں کر سکتی۔مثال کے طور پر، طاقت سے آپ پانچ کونوں والی مثلث نہیں بنا سکتے،کیونکہ مثلث بننے کےلئے تین کونوں کا ہونا ضروری ہے نہ کم نہ زیادہ نہ ہی کوئی لامحدود طاقت کسی شخص کو پیار کرنے پر مجبور کر سکتی ہے، کیونکہ حقیقی محبت کےلئے اس کا مجبور سے پاک ہونا ضروری ہے۔ لامحدود طاقت کے پاس کسی شخس میں محبت اجاگر کرنے کے بے شمار امکانات کھلے ہوں گے۔آپ دھوکہ دہی، خوف وحراس، رشوت، نشہ آور چیزیں ، ذہنی طور پر تیاری، اور جھوٹے دعوں کے بے شمار اقسام میں سے کسی کو بھی چن سکتے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی چیز، تاہم، بلا شبہ اخلاقی نہیں ہو گی بلکہ جو کچھ بھی اس سے پیدا ہو گا وہ دھوکہ تو ہو سکتا ہے لیکن محبت نہیں۔ کوئی بھی شخص بے پناہ طاقت یا قابلیت سے کسی شخص کو یہ بات ماننے کے لئے کہ آپ محبت کرے ہیں دھوکہ دے سکتا ہے،یا کسی کو یہ بات ظاہر کرنے پر مجبور کر سکتا ہے کہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے، لیکن اس کا نتیجہ غلط نکلے گا۔ اس کے برعکس کوئی بھی شخص اپنی عام اور محدود سی قابلیت سے بغیر کسی کوشش کے کسی کے دل میں محبت کی شمع روشن کر سکتا ہے۔

 

ہم حیران ہو گے کہ ایک شخص کسی لڑکی کو اغوا کر تا ہے اور اسے زیادتی کا نشانہ بناتا ہے کیونکہ وہ اس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے، اسے اپنی بیوی بنانا چاہتا ہے اور اس بات پر قائل ہے وہ اسے خوش رکھ سکتا ہے۔ یہ ایک غیر اخلاقی عمل ہوگا، اس کے ساتھ ساتھ اس نے جسمانی طاقت یا خوف کو استعمال کیا، جس میں وہ لڑکی اپنے حق کی پامالی سے آگاہ ہوگی، یا وہ نشہ آور چیز استعمال کرے گا کہ وہ یہ نہ جان پائے کہجو کچھ اس کے ساتھ ہو رہا ہے وہ اسکی مرضی کے خلاف تھا۔ہمیں اس بات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے کہ حقیقی محبت محبوب کی خواہشات کو پورا کرتی ہے،چاہے یہ پیار کرنے والے کی مرضی کے خلاف کیوں نہ ہو، چاہے وہ کتنا بھی پر اعتماد ہو کہ وہ شخص پوری زندگی اس کے ساتھ تعلق رکھے گا ۔

 

بجائے اس کے کہ ہم دس سیکنڈ اس بات پر غور کرتے کہ سب کچھ جاننے والا خدا جو کچھ بھی کرتا ہے وہی ٹھیک ہے، ہم نے تجھے حقیر جانا۔کوئی بھی زخم اس سے زیادہ کاری نہیں ہو سکتا کہ آپ جس شخص سے محبت کرتے ہیں اس کی طرف سے آپ کو غصے سے بھر پور پھٹکار ملے۔ کوئی بھی تیری مانند ایسے محبت نہیں کر تا جیسی محبت تو ان سے کرتا ہے جو تیرے خلاف بھڑکے تھے، لہٰذہ کوئی تیری مانند دکھی نہیں ہوتا۔ اے کامل ہستی، جو کچھ انہوں نے تیرے ساتھ صلیب پر کیا وہ اس سے زیادہ برا نہ تھا جتنی وہ تجھ سے نفرت کرتے ہیں۔تیرے اس درد کا تصور جس کا سبب ہم ہیں میری آنکھوں کو نم کر دیتا ہے، مگر حقیقت میں میرا دل پتھر کی مانند سخت ہے۔اگر زمین کے سارے سمندر آنسو بہائیں اور مٹی کا ہر ذرہ آنکھ نم کرے؛ اگر ساری مخلوق ہر روز اک اک پل افسردہ ہو تو بھی تیرے اس درد کا ماتم پورا نہیں کر سکتے جو درد تو نے ان لوگوں سے پایا جنہیں تو نے پیار کیا۔ہم نے تیرے پیار اور صبر کو گالی دی، جبکہ ہماری ہر دھڑکن تجھ پر انحصار کرتی ہے۔

 

تو اس حد تک ان لوگوں سے ذلیل ہوا جو اس کائنات میں ہر ایک کہکشاں سے بھی زیادہ تیرے لئے اہمیت رکھتے تھے ، کہ یہ اس دنیا میں سب دکھوں سے زیادہ گھمبیر دکھ تھا۔اور تاہم، تیرے حیران کن پیار کی وجہ سے، یہ وہی لوگ جنہوں نے تجھے بہت تکلیف دی، تیرے لئے لامتنہائی خوشی کا موجب بنے جب ابہوں نے تیرے لئے اپنے رویوں کو تبدیل کرنا شروع کیا۔

 

کیا وہ یہ نہیں دیکھ سکتے کہ اس کامل دنیا میں ان کی موجودگی اسکی کاملیت کو کھنڈر کر دے گی؟چاہے وہ خود کو کتنا ہی اخلاقی طور پر برتر تٓصور کریں۔ ان کی خود غرضی، بالکل میری مانند، جلد ہی لوگوں کےلئے نقصاندہ ثابت ہوگی۔کیا وہ یہ نہیں جانتے کہ ایک کامل منصف کے طور پر تجھجے غیر حمایتی ہونا چاہئے؟تو انسان سے اس قدر محبت کرتا ہے کہ انسان کی چھوٹی سی تکلیف بھی تجھے بہت افسردہ کر دیتی ہے۔ اس سیارے کا وہ وقت قریب ہے جب ان کی خواہش پوری ہوگی، لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ یہ سب سے زیادہ برا ان کے ساتھ رونما ہوگا جو اج تک نہیں ہوا۔

 

تو حقیقتاً دکھ کی ہر وجہ کو برباد کرتے ہوئے ایک کامل دنیا خلق کرے گا۔تیرے دل کو جو بات دکھی کرتی ہے وہ یہ ہے کہ ہر ایک تیرا پیارا تکلیف کا سبب ہے۔ہم میں سے ہر ایک نے جھوٹ بولا، یا دھوکہ دیا، یا چوری کی یا، ذلیل کیا یا خود غرض ہوئے، اور ایسا کرنے سے ہم نے لوگوں کو دکھ دیا، انسان کے دکھوں میں اضافہ کیا۔اے قادرِ مطلق منصف، اپنا قادر ہاتھ بڑھا، یہ بیچارے لوگ دوسروں کی غلطیاں پکڑنے کےلئے ان کے گناہوں پر ہر وقت توجہ کرتے رہتے ہیں۔ان کی صرف ایک آس ہے، اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے، کہ وہ خود کو روحانی طور پر تبدیل کریں،تا کہ تو ان کے بدلے تکالیف سہے۔میں تجھ سے التجا کرتا ہوں، انہیں تھوڑا اور وقت دے کہ وہ خود غرضی کی ہر راہ سے کنارہ کشی کریں اور تیری تلاش صرف اس تبدیلی کےلئے کریں جو انہیں ایک کامل دنیا میں داخل کرے جسے وہ برباد نہ کر پائیں۔

 

ایک اسی حقیقت جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا یہ ہے کہ زمین پر سے بدی کے خاتمے کی شرط تکلیف کے ہر ایک سبب کا ابدی خاتمہ ہے جس کی ضرورت آپ کا ذریعہ نہیں ہے۔ اگر چند لوگ یہ نہیں دیکھ سکتے، تو میں دیکھ سکتا ہوں۔ اگر اس حشر کے دن سے قبل لاکھوں لوگوں کو اپنے حواس درست کرنے کا وقت ملے تو میں زمینی دکھ سہنے کے لئے تیار ہوں۔

 

 

 وہ سب کچھ جو تو نے انسان کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کےلئے قربانی دیتے ہوئے برداشت کیا میں وہ برداشت کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔تاہم، بدی سے پاک ایک دنیا کی خواہش کے علاوہ، میں لاکھوں لوگوں کو ان کی منزل سے دور کرنے کے عوضبے شمار دکھوں کو قبول کروں گا۔ اس دنیا میں ان غیر کامل لوگوں کا وجود گروہ در گروہوں کی نجات کے دروازے کو کھولنے میں مدد دیتا ہے۔اس بے حد محدود اور ثانوی سوچ کے پیچھے ، میرا دکھوں کا تجربہ کرنا بہت سے لوگوں کی نجات میں ایک کردار ادا کرتا ہے۔ کیسی عجیب سوچ ہے!

 

 

موجودہ خوشیاں ہر اس شخص کی بے مثال خوشی کی ہلکی سی پرچھائی ہے جو تیرے پیار کو متلاشی ہے۔ میرے بارے میں جو آپ کے ابدی انکشافات ہیں وہ ظاہری طور پر دنیا سے ختم ہو جائیں گے۔یہ انہیں غیر متوقعاتی طور پر کسی بھی ایسی چیز سے زیادہ برتر بنا دیتا ہے جس کی میں امید رکھتا ہوں۔ایک ایسے سیارے پر بسنا جہاں بدی بسیرا کرتی ہے بعض اوقات ناقابلِ برداشت ہوتا ہے۔ آپ کی مثال کو ہی مدِ نظر رکھتے ہیں کہ ، ”دنیا میں آپ پر مصائب آئیں گے۔ “(یوحنا کی انجیل 16باب33آیت)۔ دوسرے لوگوں سے ہٹ کر، میرا کوئی خاص پیارا نہیں ہے۔ ماسوائے جب میں تیری عبادت کر رہا ہوتا ہوں، اور بعض اوقات تو اس وقت بھی نہیں۔اس کے باوجود میں دشمنوں کے علاقہ میں خطرات، خدا کے خلاف دد ربھری دنیا میں موت اور دکھوں میں رہنے کی تمنا رکھتا ہوں۔میں اس دنیا میں لوگوں کی زندگیوں میں امتیاز کیسے پیدا کر سکتا ہوں جو پہلے ہی کامل دنیا ہے۔ آسمان کی کاملیتیں کیسے ایک غیر دوستانہ دنیا کے مواقعوں کو چھو سکتی ہیں، جہاں میں آپ کے ہاتھوں لوگوں کی ابدی منازل تبدیل کرنے کےلئے استعمال ہو سکتا ہوں؟ یہ اندھیر سیارہ جرات مندانہ تباہیوں کی جگہ ہے۔ یہاں ہیرو بنائے جاتے ہیں۔یہ وہ جگہ ہے جہاں ، اے خداوند، میں تیرے لئے عزت جیت سکتا ہوں۔

 

* * *

 

 

تیرے پاس نہ صرف خدا کی مانند میری سمجھ سے بالاتر شفقت ہے، بلکہ تو نے ، جو ایک معصوم تھا، صلیب پر ہر اس خدا کے خلاف ہونے والے کام کےلئے دکھ سہے جس سے خدا کو تکلیف ہوتی ہے۔ بھر بھی ایک اور طریقہ ہے جس سے تیری تکالیف انجام ہو پہنچ سکتی ہیں۔ تیرے وسیلہ سے ہر انسان اپنی زندگی میں دکھوں کی اہمیت جان سکتا ہے۔

 

میں کس قدر تجھ سے میری غلطی کوکائنات کے ایک اہم عمل میں تبدیل کرنے کےلئے محبت کرتاہوں! مجھے خود کو یاد کروانا ہے کہ تیرے زمینی دکھ کس قدر اہم اور مفید تھے۔

 

تیرے لئے، ہارنے والے نے عزت پائی، شرمندگی پاکیزگی میں بدل گئی،قوت والوں نے محبت کے ساتھ کائنات پر حکومت کرنا سیکھ لیا۔ تیرے ناسور بنے زخم حوصلے کے میڈلز بن گئے۔ تیرے دکھ اس بات کا سبب بنے کہ لاکھوں لوگ اس قدر تیری پرستش کرتے ہیں کہ اپنی زندگیاں تجھے سونپنے کو تیار ہیں۔

 

تو گناہ سے بیمار بن گیا تا کہ میں اپنے روحانی زخموں سے شفا پاں۔تو نے خود کو گندگی کے ڈھیر کی مانند بنا کو مجھے پاک خداوند کے حضور بے عیب بنا دیا۔ تو گہرائیوں میں ڈوب کر مجھے خداوند میں فرشتوں کے معیار کے مطابق ڈوبنے سے بچا کر لایا، تاکہ میں تیرے ساتھ خدا کے تخت پر کائنات پر حکومت کر سکوں۔

 

تیرے دکھوں نے تاریخ کو دو حصوں میں بانٹ دیا، اور بالکل ایک نیا روحانی دور شروع کیا۔ اس نے نئے عہد نامے کی شریعت کو مکمل کا اور یہودیوں اور غیر یہودیوں کے درمیان امتیاز کا خاتمہ کیا۔ اس کی بدولت سا ری انسانیت پر روح القدس کا غلبہ چھا گیا۔ یہاں تک کہ ساری انسانیت ، مزید شاندار طور پر اس یقین پر ڈٹے ہوئے ہیں تو نے ان کے گناہوں کے بدلے دکھ اٹھایا۔تیرے روحانی، ذہنی اور جسمانی دکھ نے ہر ایک ثقافت اور مقام کے لاکھوں اور کروڑوں لوگوں کے لئے فائدہ کیا۔ نہ صرف آسمانی مخلوق کا ڈانچہ تیرے دکھوں سے بدل گیا بلکہ اس سے دیگر مخلوقات بھی مستفید ہوں گے(رومیوں 8باب19تا 22آیات)۔ اور نہ صرف جسمانی سلطنت، بلکہ روحوں کی مکمل دنیا اس بدقسمت شکار پر ایک خطرناک حملہ کی وجہ سے تبدیل ہوگئی۔ شیطان کے ہاتھوں کا کھیل بنتے ہوئے تو نے لاکھوں بدروحوں اور شیطان کی بدی کے ہر بندھن کو توڑ ڈالا۔

 

بے شک وہ اپنے ارادوں کو بہتر سمجھتے تھے، لیکن لاکھوں لوگوں نے تاریخ میں خوشی کی خاطر یا بدی کے خلاف جہاد کیا اور اسے شکستِ فاش دی۔ تو نے تب فتح پائی جب ہر کسی کو شکست ملی، اور تو نے یہ زور زبردستی سے نہیں کیا بلکہ زبردستیاں برداشت کرتے ہوئے کیا۔تو شکار بن کر فتح مند ہوا۔تو نے ناممکن کر دکھایا، اور یہ تو نے ہاتھوں میں تلوار لے کر نہیں بلکہ تلوار کو ایک طرف رکھ کر کیا۔

 

بے حرمتی اور سختیاں سہنے سے تو ہمارے جیسا بن گیا تا کہ ہماری ضرورتوں کو پورا کر سکے۔بالکل اسی طرح، تیرے فتح یابی کے باعث، ہم نے جو دکھ سہا وہ غیر معنی بن گیا۔بالکل جیسے خدا باپ کہتا ہے کہ تیرا ایک بھی آنسو رائیگاں نہیں جائے گا اسی طرح ہمارے آنسوں سے بھی نیکی حاصل ہوسکتی ہے۔ ہمیں بس یہ کرنا ہے کہ تیرے دکھ سہنے کے مطابق چلنا ہے ، اور اپنا درد خدا کے سپرد کرنا ہے، بالکل جیسے تو نے کیا تھا۔

 

مجھے بس اس بات کا خیال آتا ہے کہ کیا میں خود کو اس سانچے میں ڈھال پاں گا جیسے تو نے اپنی زندگی خراب کرنے کےلئے دوسروں کے سپرد کر دی تھی۔تیری زندگی نے جو دکھ سہا اس سے ہر انسان کے زندہ رہنے کی کوششوں کے متوازی سکھ حاصل ہوا۔تیرے دشمنوں کی تجھ سے بد سلوکی ، ان سب بے معنی دکھوں کےلئے اہمیت کا باعث بنی جو خدا کے خلاف طاقتوں نے تجھ پر ڈھائے۔

 

اگر تو دکھوں کو فتح مندی اور بے عزتیوں کو عظمت کی راہ میں تبدیل کر سکتا ہے تو میں بھی کر سکتا ہوں۔میں یہ اس لئے کر سکتا ہوں کیونکہ تو نے جو کچھ کیا میرے لئے کیا تھا۔ تو اس لئے موا کہ میں خدا میں نئے سرے سے پیدا ہو سکوں ، تا کہ جو کچھ تونے حاصل کیا وہ میری پہنچ میں ہو۔

 

ہماری مانند بن کر تو نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ سب اذیتیں جو ہمیں ختم کرنا چاہتی ہیں وہ ہماری عظمت کے ساتھ اختتام پذیر ہوتی ہیں۔ ہمیں صرف درج ذیل باتوں میں تیری پیروی کرنے کےلئے تجھ سے قوت حاصل کرنی چاہئے:

 

 

        *      خدا پر بھروسہ رکھنا چاہئے کہ وہ ان عمال سے نیکی پید ا کرے گا

جو خدا کے خلاف اور ہمارے لئے تکلیف دہ ہیں۔

 

*      ان لوگوں کو معاف کرنا چاہئے جو ہمارے ساتھ بدسلوکی کے باعث تباہی کے مستحق ہیں۔

 

تو نے نہ صرف محض ہمارے لئے یہ کرتے ہوئے بلکہ ہمیں بھی یہ کرنے کےلئے ہمارے اندر بستے ہوئے ، ہمیں بھروسے اور معافی کے اس ناممکن درجے تک پہنچنے کے قابل بنایا۔ تو نے ہمارا انتظار کیا کہ ہم تجھے یہ کرنے دیں۔

یہ ویب پیج اردومیں


اِسی مصنف کی جانب سے انگریزی میں اور بہت سے صفحات





یہ ویب پیج
English

میں


یہ ویب پیج
پنجابی
میں